Girl Pursuing Her Dreams , Dastan E Urdu

writer: Romie
Painting by :Hafsa Shaikh

آج کلاس میں ایک الگ ہی شور تھا ۔ 
آج پھر نئی استانی صاحبہ نے آنا تھا.. کلاس میں مچھلی مارکیٹ جیسا شور ہورہا تھا... وہ سب پر بیزاری سے نظر پھیرے ایک کونے میں بیٹھی آسمان کو دیکھ رہی تھی جیسے وہ کچھ کھوج رہی ہو.. جیسے اس کی وہ فیورٹ نیلی پنی والی چاکلیٹ وہ 20 روپے والی ڈیری ملک چاکلیٹ   جو منے سے گم ہوگئی تھی وہ وہیں کہیں نیلے آسمان میں گم ہو اور وہ ڈھونڈ رہی تھی..
کچھ سوچ کر ذرا سا مسکرائی اور پاس بیٹھی فاطمہ جو کہ پین سے ہاتھ پر مہندی لگا رہی تھی اسکی چٹیا کو کھینچ کر فرار ہوگئی.

***

استانی صاحبہ کلاس میں داخل ہوئیں. نیلے رنگ کا سوٹ پہنے سلیقے سے بالوں کو سمیٹ کر سر پر ڈوپٹہ رکھے وہ اسے پہلی ہی نظر میں بھا گئیں. پسند آنے کی وجوہات میں سے اصل وجہ وہ نیلا رنگ کا سوٹ تھا.. نیلا اس لڑکی  کا  سب سے زیادہ پسندیدہ رنگ تھا. لڑکی ہونے کے باوجود وہ سب سے الگ تھی. نیلا بستہ، نیلا سکارف ، نیلی چاکلیٹ اور نیلے خواب..
استانی صاحبہ نے اپنا تعارف کروایا اور روایت کے مطابق لائن سے سب بچوں کو نام بتانے کا کہا.. لیکن یکدم انہوں نے اضافی سوال بھی کر ڈالا"آپ کیا بننا چاہتے ہیں؟"..
سب بچے لائن داری سے اپنا نام اور اپنا شوق بتانے لگے..
70% ڈاکٹری اور %20 تو انجینئرنگ کے شوقین نظر آئے رہے سہے ٹیچر بننا چاہتے تھے..
اسکی باری آنے والی تھی.. اسکی پیٹ میں ہلچل شروع ہوگئی تھی.. آنکھوں میں چمک تھی..اس لڑکی کی  باری پر سب کی نظریں اسکی جانب  گھومیں
"جی.. می.. میرا نام.. صائمہ ہے.. اور... میں سپیس ڈانسر  بننا چاہتی ہوں.سپیس میں ڈانس کرنا چاہتی ہوں ، وہی رہنا ،سونا ، جاگنا ، پڑھنا ، کھیلنا چاہتی ہوں . یہ کہنا تھا کہ سب بچوں کی ہنسی نکل گئی.. استانی جی کو پہلے تھوڑی حیرت ہوئی پانچویں جماعت کی بچی کا خواب حقیقت میں آسمانوں سے باتیں کر رہا تھا.(.ڈانسر تو چلو کامن ہے ،لیکن سپیس ڈانسر یہ تو بہت ہٹ کے خواب تھا ۔)
" اچھا زبردست.. اس شوق کی وجہ؟.. "سوال استانی جی کے تجسس کو عیاں کر رہا تھا..
"وہ جی مجھے آسمان بہت اچھا لگتا ہے.. اور ہمارا گھر چھوٹا ہے نا تو مجھے سونے کی, کھیلنے کی ، ڈانس کرنے کی ،پڑھنے کی ، جگہ نہیں ملتی نا تو امی کہتی ہے جا آسمان پر جا کر رہو .. اور بس جی میں روز وہیں چلی جاتی ہوں" اس نے معصومانہ وجہ بتائی..اب کی بار استانی جی بھی ہنس پڑیں.
***
"امی دیکھیں صائمہ  آپی کےسائنس میں 20 میں سے 8 نمبر آئے ہیں." منا  ناجانے کیسے اس کے خفیہ اڈوں سے اس کے فیل ہوئے پرچے نکال لاتا تھا..
"او نہیں  امی نہیں  یہ میرا نہیں  ہے" صائمہ تیزی سے منے  کو گھورتے ہوئے بولی.
"ہاں ہاں پڑوسیوں کا ہے نا جو اس ایک کمرے کے گھر میں خزانہ نکالتے ہوئے بھول گئے.. میں تو کہتی ہوں گھر بیٹھ جا.. تونے کون سا آسمان کو اسٹیج بنانا ہے اور وہاں کرتب دکھانے ہیں ،.." اماں کا لیکچر شروع ہوچکا تھا..
لیکن ڈانس اور  اسٹیج پرفارمنس  کے بارے میں سوچ کر وہ مسکرادی..
***
"اماں میں نے منے  کے ساتھ نہیں سونا" ..  یہ بحث اس گھر کا حصہ تھی مانو روز رات کو سوتے ہوئے یہ بحث نہ ہو تو کچھ کمی کمی سی لگتی تھی.
"چل سوجا" بتی بند کر کے اماں وہیں کونے میں لیٹ گئی.
منہ بسورتی صائمہ کروٹ لے کر لیٹ گئی. 
***

"گو آہیڈ "حال روم میں  آواز آئی.
" یس سر.. " سپیس سوٹ پہنے سکرٹ اور ھیل والی شوز پہنی  وہ  اپنے قدم بڑھا رہی تھی.
سپیس روم میں دنیا کے بڑے بڑے سپیس دنسرز   موجود تھے ۔  وہ اسٹیج پر موجود تھی جس کا مرکز چاند تھا ۔ 
ججز نے پرفارمنس سٹارٹ ہونے کی کال  دی ۔ اور میوزک سٹارٹ ہوا ۔۔۔۔اور ساتھ ہی صائمہ  کے ڈانس سٹیپس شروع ہوئے اور ہر دھن پر صائمہ کے پیر چاند کی زمین اور آسمان کو یوں چھو  رہے تھے جیسے یہی زمین و فلق  اسکا گھر ہو اور وہ معمول کی طرح یہاں اچھل کود کررہی ہو ۔ہر بدلتی دھن پر صائمہ کے پاؤں زمین پر اڑتی ہوئی تتلیوں کی مانند دھنک کے رنگ بکھر رہے تھے ۔۔۔۔ کیا نیلا کیا پیلا کیا کالا کیا لال۔اور پھر اچانک سے چند کی زمین پر ایک سیاہ رنگ کا پتھر ابھرا جس پر صائمہ نے بہت زور کا پاؤں مآرا اور یوں اچانک وہ سیاہ پتھر پر بار بار اپنے سٹیپس کرنے لگی  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  
***
منے  کے سر پر پٹی بندھی تھی.
وہ کونے میں بیٹھ کر سب دیکھ رہی تھی. 
ٹھیک وقت پر اماں کی آنکھ کھل گئی تھی ورنہ منے  اور اسکے سر کا پتا نہیں کیا بنتا.
" روز روز یہ لڑکی خواب میں بہت پاؤں چلاتی ہے ایک بار منا  ٹھیک ہوجائے تو دائی سے اسکی کوئی دوا لاؤں گی." اماں بڑبڑاتے ہوئے بولی 
"تو اماں اسے کس نے بولا تھا میرے خلاء میں اپنے سولہ من کے سر کو لانے کے لیُے میری ڈانس پرفارمنس کا بھی پتا نہیں کیا انجام ہوا ہوگا ۔۔۔
ویسے میں نے اسٹیج پرفارمنس تو دیدی ہے  چاند پر ، نہ یقین آئے تو دیکھ آنا میرے قدموں کی چھاپ .. " مسکرا کر .
ہتی صائمہ خوابوں کی پابندی سےآزاد تھی. 



Comments